"کتب بینی" از مجاہد عباس خان تبسم

"کتب بینی" ‏کہنا ہے آج مجھ کو بس اتنا احباب سے گر ہوسکے تو جوڑ لو رشتہ کتاب سے علم ایک ایسا سمندر ہے جس کی کوئی انتہا نہیں ہے ۔ علم وہ روشنی ہے جس سے انسان اپنی ذات اور تمام انسانیت کو ماضی، حال اور مستقبل کے آئینے میں دیکھ سکتا یے اور یہ آئینہ ہمیں کتابوں کی شکل میں میسر آتا ہے۔کتابیں جہاں اپنے اندر تاریخ سمیٹے ہوئے ہیں وہیں معلومات کا بہت بڑا ذخیرہ بھی ہیں۔ اس وقت ہمارے معاشرے میں کتابیں خریدنے اور پڑھنے کا رجحان کم ہوتا جارہا یے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ موبائل اور انٹرنیٹ ہیں۔ جہاں انسان سارے دن اپنے موبائل میں مصروف رہتا ہے وہاں اس کے پاس ایک آدھا گھنٹا بھی میسر نہیں کہ کتاب پڑھ لے۔ دور حاضر میں انسان کی مصروفیات بہت بڑھ گئی ہیں۔ ہر انسان زندگی کی الجھنوں اور مسائل کا شکار ہے۔ ان مسائل اور مشکلات نبردآزما ہونے کے لئے کتابوں کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔ایک اچھی کتاب انسان کو ذہنی سکون اور قلب کو منور کرتی ہے ۔ کتاب بینی قاری کے علم میں اور اس کی قدر ومنزلت میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ کتاب ایک بہترین ناصح اور شفیق دوست ہے۔کتاب علم کے نور اور قلم کی عظمت کا خوبصورت اظہار ہے۔ جو لوگ خود علم کے سرچشمے سے وابستہ رکھتے ہیں وہ کبھی گمراہ نہیں ہوتے۔ بقولِ شاعر ہم نشینی اگر کتاب سے ہو اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں تحریر:مجاہد عباس خان تبسم Twitter ID @mujahidabbasta1

1 Comments

Previous Post Next Post