" میں ایک اور اقبال کے انتظار میں ہوں "
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ ایک بلند پایہ شاعر، مفکر،درد انسانیت رکھنے والے انسان اور سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عشق سے علامہ اقبال کی آنکھیں ہمیشہ منور رہتی تھیں۔ عشقِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جھلک علامہ اقبال رح کی شاعری میں بھی عیاں ہے
بقول اقبال
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد ص سے اجالا کر دے
آپ نوجوانوں کو قوم کا سرمایہ گردانتے تھے۔اقبال نے اپنے کلام میں ملت کے نوجوانوں میں روح آزادی ابھارنے کے لئے شاہین سے تشبیہ دیتے تھے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ شاہین کا مزاج تھا۔ اقبال اپنے نوجوانوں میں شاہین کی صفات چاہتے تھے۔ اونچی آڑان آڑنا، اپنا شکار خود کرنا اور مردہ شکار کو نہ کھانا یہ صفات شاہین کو باقی پرندوں سے ممتاز بناتیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال اپنے نوجوانوں کو شاہین سے تشبیہ دیتے تھے۔
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک ہی جہاں میں
شاہیں کا جہاں اور یے کرگس کا جہاں اور
علامہ اقبال رح نے انگریز دور حکومت میں آنکھ کھولی، اسی انگریز حکومت کا مقرر کردہ نصاب پڑھا، اسکے علاؤہ یورپ میں کافی عرصہ قیام کیا مگر اس کے باوجود یورپی تہذیب سے متاثر ہونے کی بجائے یورپی تہذیب سے متفر ہوگئے۔ اس کا اظہار ہمیں جابجا اقبال رح کی شاعری میں ملتا ہے۔
اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں
نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے
اقبال نے مسلمانوں کے لئے فلسفہ خودی پیش کیا۔ جس کے تین مراحل عبور کرنے کے بعد ایک مسلمان مرد مومن بن سکتا ہے۔
اطاعت الہٰی، ضبط نفس اور نیابت الہی۔
آج کے اس دور میں جہاں کفر کی نظریں اسلام پر ہیں اور مسلمان فلسفہ خودی فراموش کرکے کفر کے سامنے کشکول لیے کھڑے ہیں، مسلمان دوسروں کے بل بوتے پر جینے کا سہارا ڈھونڈ رہے ہیں وہاں مجھے اور ایک اقبال کی ضرورت یے جو آکر اس قوم کو فلسفہ خودی سکھائے
میرا طریق امیری نہیں فقیری ہے
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر
علامہ محمد اقبال رح نے امت مسلمہ کو یکجا ہونے کا درس دیا۔ مسلمانوں کو ان کے اسلاف کی شاندار کامیابیوں کی یاد دلائی کی کیسے وہ یکجا ہوکر اپنے بڑے سے بڑے دشمنوں کو نیست و نابود کیا۔ اقبال کی شاعری میں مسلمانوں کے لیے اتحاد و یگانگت کا درس موجود ہے۔
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
جب مسلمان اسلام کو بھول کر تارکِ قرآن ہوکر روشن خیالی کے چکروں میں حیاداری کو چھوڑ بےحیائی کو فیشن بنا لیں وہاں مجھے ایک فرشتہ صفت انسان کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
میں ایک اور اقبال کے انتظار میں ہوں۔
تحریر: مجاہد عباس خا
ن تبسم
Twitter ID
@mujahidabbasta1
Mashaallah Nice
ReplyDelete